کابل(تازہ ترین-ا نٹرنیشنل پریس ایجنسی۔11 اگست ۔2021 ) افغانستان پر طالبان کے بڑھتے ہوئئے کنٹرول کے پیش نظر بھارت نے اپنے شہریوں کو افغانستان سے نکالنے کے لیے ایک خصوصی فضائی آپریشن شروع کیا ہے امریکا کے بعد بھارتی بھی راتوں کے اندھیرے میں بھاگ رہے ہیںگزشتہ شب مزار شریف سے بھارتی شہریوں کو نکالنے کے لیے ایک خصوصی طیارے کا انتظام کیا گیا
ایک غیرملکی نشریاتی ادارے کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارتی شہریوں کو مختلف بڑے شہروں میں فضائی اڈوں کے قریب جمع کیا جاتا ہے اور راتوں کو خصوصی پروازوں کے ذریعے دہلی پہنچایا جارہا ہے واضح رہے کہ افغانستان میں پندرہ سو کے قریب بھارتی شہری ابھی تک موجود ہیں جنہیں نکالنے کے لیے خصوصی فضائی آپریشن لانچ کیا گیا ہے . رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ بھارت افغانستان بھر میں موجود اپنے درجنوں قونصل خانوں کو اس مقصد کے لیے استعمال کررہا ہے بھارتی شہریوں کو پہلے ان قونصل خانوں میں جمع کیا جاتا ہے وہاں سے انہیں ہوائی اڈوں تک پہنچایا جاتا ہے رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بھارت کی جانب سے قونصل خانوں کی عمارتوں کا استعمال شاید اس لیے کیا جارہا ہے کہ ایسی عمارتوں کو سفارتی استثنی حاصل ہوتا ہے .
ادھر بھارت کی جانب سے ”تعمیرنو“کے ٹھیکیداری منصوبوں پر کام بند ہوچکا ہے ان منصوبوں کے لیے مختلف ممالک کی جانب سے فنڈنگ کی گئی تھی جبکہ بھارتی کمپنیاں ان منصوبوں پر کام کررہی تھیں بی بی سی کا کہنا ہے کہ اس وقت پورے افغانستان میں ”تعمیرنو“کا ایک بھی منصوبہ ایسا نہیں جس پر کام ہورہا ہو سارے منصوبے بند ہوچکے ہیں ایسے میں کئی منصوبوں پر کام کی رفتار پر بھی سوال اٹھائے جارہے ہیں کیونکہ کئی منصوبے ایسے ہیں جو ایک سال سے بھی کم مدت میں مکمل کیئے جاسکتے تھے مگر بھارتی کمپنیوں نے چار سے پانچ سال گزرجانے کے باوجود پندرہ‘بیس فیصد کام ہی مکمل کیا ہے.
رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ کئی منصوبے ایسے ہیں جن پر بھارتی کمپنیاں فزیبلٹی رپورٹس سے آگے نہیں بڑھیں جبکہ ان منصوبوں کی لاگت کا نصف فیصدی بھارتیوں نے افغان حکومت کے ذریعے یا براہ راست مختلف ملکوں کے ”تعمیرنو“فنڈ سے حاصل کرلیا تھا اور اب بھارتی کمپنیاں صورتحال سے فائداٹھارہی ہیں کیونکہ انہوں نے اپنے تمام تراکاﺅنٹس بھارتی بنکوں کی افغانستان میں قائم ہونے والی برانچوں میں کھول رکھے تھے لہذا ان کی جانب سے وصول کردہ پیسہ پہلے ہی بھارت پہنچ چکا ہے واضح رہے کہ بھارت نے افغانستان بھر میں پاکستان‘چین اور خطے کے دیگر ممالک کی جاسوسی کے نیٹ ورک کے لیے جوقونصل خانے قائم کررکھے تھے انہیں پہلے ہی بند کیا جاچکا ہے.
دوسری جانب پاکستانی صوبے بلوچستان میں افغانستان کی سرحد سے منسلک شہر چمن کے ڈپٹی کمشنر آفس کی جانب سے جاری ہونے والے نوٹیفکیشن میں کہا گیا ہے کہ سرحد پر باب دوستی مسافروں کی آمدورفت اور تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے. اعلامیے کے مطابق چمن سرحد پر باب دوستی صبح8 بجے سے لے کر شام 4 بجے تک پیدل مسافروں اور تجارت کے لیے کھلا رہے گاتاہم پاکستانی شہریوں کے پاس ان کا قومی شناختی کارڈ جبکہ افغان شہریوں کے پاس سفری اجازت نامہ ہونا لازمی ہے.
افغان طالبان کے ترجمان ذبیح اللہ مجاہد نے تصدیق کی ہے کہ پاکستان حکام کے ساتھ کامیاب مذاکرات کے بعد چمن کو دو طرفہ آمدورفت اور تجارت کے لیے کھول دیا گیا ہے خیال رہے کہ افغانستان کے علاقے سپین بولدک پر واقع پاکستان افغان سرحد کو طالبان کی جانب سے چھ اگست کو شرائط کی منظوری تک بند کر دیا گیا تھا.